اتوار، 25 مارچ، 2018

ناصر الدین البانی کی کتاب ’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘پر ایک نظر

                                                                بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

          ناصر الدین البانی کی کتاب ’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘پر ایک نظر
                                                                                               تحریروتحقیق:ابو اُسامہ ظفر القادری بکھروی
علوم احادیث میں جہاں اہل علم نے قابل ستائش خدمات انجام دیں اور حدیث کی تحقیق و تخریج میں طویل وقت صرف کیا۔وہیں چند لوگ ایسے بھی سامنے آئے جنھوں نے احادیث پر عمل کرنے کے دعویٰ کے التزام میں ضعیف و موضوع روایت پر بھی عمل کرنے کو خود کی معراج سمجھ لیاہے۔چاہے اس روایت کا راوی متروک الحدیث ،چور،زانی ہی کیوں نہ ہو۔یہ فاسقین سے بھی روایت حاصل کر کے اُسے حدیث کے نام سے موسوم کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے۔کیونکہ ان کے اس جال سے عام بھولے بھالے لوگ جو کہ حدیث کی تحقیق ،جرح و تعدیل سے ناواقف ہیں وہ ان کے دام تزویر میں آسانی سے پھنس سکتے ہیں کہ یہ تو حدیث سے مسئلے کو ثابت کر رہے ہیں۔اور اس کام کی ذمہ داری غیر مقلدین(اہلحدیث)کی جماعت نے اُٹھائی ہے جن کا عزم خود ساختہ اور جعلی حدیث کے جھانسہ میں عوام الناس کو راہ راست سے بھٹکانا ہے۔
انہی شخصیات میں غیر مقلدین کے ایک بڑے محقق جناب ناصر الدین البانی بھی ہیں۔اور موصوف وہ طوفانی محقق ہیں کہ جن کی طوفانی تحقیق نے احادیث صحاح کی مستحکم و مضبوط سندوں کو متزلزل کر کے زمرہ صحاح سے نکال پھینکا اور واہی تباہی راویوں کی روایتوں کو یکجا کر کے کمزور سندوں والی حدیثوں کا ذخیرہ جمع کر دیا اور اسکا نام رکھا’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘۔
محقق ناصر الدین البانی نے محدثین و فقہاء کی قدیم روش سے ہٹ کر تحقیق کی ایک جدا راہ نکالی اور کتب صحاح کی احادیث کو دو حصوں میں بانٹ دیا،ایک احادیث صحیحہ جو قابل عمل ہیں دوسرے احادیث ضعیفہ جو مردود و باطل ہیں۔جماعت غیر مقلدین میں ان کی بڑی پزیرائی ہوئی اور آج پوری جماعت میں ان کی تحقیق کا سکہ بڑی دھوم دھام سے رواں دواں ہے۔
تحقیق حدیث کے نام پر تحریف و تلبیس اور ائمہ حدیث ،ماہرین فن،جرح و تعدیل کی روایات ثابتہ ،ائمہ سے انحراف اور فکری کج روی کی ایک جھلک قارئین کی نذر کروں گا ۔ہمیں صرف یہ دیکھنا ہے کہ محقق موصوف نے تحقیق حدیث کے نام پر کس ہوشیاری و سفاکی کے ساتھ ان ضعیف راویوں کی روایات کو اپنی صحیح میں داخل کر دیا جن کے ضعف پر ائمہ حدیث کا اجماع ہے اور  جن کو ائمہ فن نے ناقابل اعتبار و احتجاج،متروک،مردود تسلیم کیا ہے۔ البانی صاحب نے اپنی کتاب ’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘ میں درج ذیل ضعیف و مردود راویوں کی روایتوں کو درج کیا ہے کہیں احتجاج کے طور پر تو کہیں استشہاد و متابعات کے طریقے پر۔
ان راویوں کے نام اور ساتھ میں البانی صاحب کی کتاب کا حوالہ لگا دیا گیا ہے ملاحظہ فرمایئے:
1)فرات بن السائب:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ ‘‘۱/۷۹
امام نسائی کتاب الضعفاء والمتروکین طبع بیروت رقم ۴۸۸ میں فرماتے ہیں: متروک الحدیث۔
اسی طرح امام بخاری علیہ الرحمہ نے ’’تاریخ الکبیر‘‘ ۷/۱۲۹،اورکتاب ’’والضعفاء والمتروکین رقم ۲۹۷ طبع بیروت‘‘میں،ابن ابی حاتم نے’’الجرح والتعدیل‘‘۷/۷۹میں،امام ذہبی علیہ الرحمہ نے’’المیزان‘‘۳/۳۴۰ میں متروک الحدیث لکھا ہے۔
2)جابر الجعفی:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘۱/۸۷
۱)امام نسائی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں!جابر بن یزید الجعفی متروک ،کوفی،کتاب الضعفاء ۹۸ طبع بیروت۔
۲)اسی طرح یحییٰ بن معین التاریخ ۳/۲۸۶
۳)ابن حنبل فی’’ عللہ‘‘ ۱/۶۱ (۴)امام بخاری نے ’’تاریخ کبیر‘‘میں ۱/۲۱۰،’’ تاریخ الصغیر‘‘ ۲/۹ والضعفاء الصغیر ۲۵ (۵)البسوی فی ’’معرفۃ والتاریخ‘‘ ۳/۳۶
۶)العقیلی فی ’’الضعفاء الکبیر ترجمہ‘‘ ۲۴۰ (۷)ابن ابی حاتم فی’’ الجرح والتعدیل ‘‘۱/۴۹۷
۸)ابن حبان فی ’’المجروحین‘‘ (۹)ابن عدی فی ’’الکامل فی الضعفاء‘‘ ۲/۵۳۷
۱۰)الدارقطنی فی’’الضعفاء والمتروکین ترجمہ ۱۴۲ (۱۱)الذہبی فی’’المیزان‘‘۱/۳۷۹
3)أصرم بن حوشب:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘۱/۱۲۲
۱)امام نسائی نے کتاب الضعفاء والمتروکین ترجمہ ۶۶ کے تحت فرمایا متروک الحدیث۔
۲)ابن حنبل فی عللہ ۱/۲۴۲ (۳)البخاری فی ’’التاریخ الکبیر‘‘۱/۵۶ و التاریخ الصغیر ۲/۲۹۰ والضعفاء الصغیر ترجمہ نمبر ۲۱ (۴)العقیلی فی’’الضعفاء الکبیر ترجمہ‘‘ ۱۴۲
۵)ابن ابی حاتم فی’’ الجرح والتعدیل ‘‘۱/۳۳۶ (۶)ابن حبان فی المجروحین ۱/۱۸۱
(۷)ابن عدی فی ’’الکامل فی الضعفاء ‘‘۱/۳۹۴
۸)الدارقطنی فی الضعفاء والمتروکین ترجمہ۱۱۶ (۹)الذہبی فی ’’المیزان‘‘۱/۲۷۲
۱۰)ابن حجر عسقلانی فی اللسان المیزان ۱/۱۹۳
4)لیث بن أبی سلیم:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘۲/۶۳۰،۳/۲۹،۵/۱۸
۱)امام نسائی فرماتے ہیں ضعیف دیکھئے الضعفاء والمتروکین ترجمہ ۵۱۱
اسی طرح درج ذیل محدثین نے بھی اسکو ضعیف قرار دیا ہے:
۱)یحییٰ بن معین فی’’تاریخہ‘‘۲/۵۰۱ (۲)بخاری فی ’’التاریخ الکبیر‘‘۴/۲۴۶
۳)العقیلی والضعفاء الکبیر ترجمہ ۱۵۶۹ (۴)ابن أبی حاتم فی’’الجرح والتعدیل‘‘ ۳/۱۷۷
(۵)ابن حبان فی ’’المجروحین‘‘۲/۲۳۱
۶)ابن عدی فی’’الکامل ۶/۲۱۰۵ (۷)الذہبی فی المیزان ۳/۴۲۰
۸)ابن حجر عسقلانی فی التہذیب التہذیب ۸/۴۶۵ و فی تقریب ۲/۱۳۸
5)اسماعیل بن سلیمان ألازرق التمیمی:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘ ۲/۶۳۱
امام نسائی فرماتے ہیں!متروک الحدیث ،دیکھئے:کتاب الضعفاء والمتروکین ترجمہ ۳۷ درج ذیل محدثین نے بھی اسماعیل بن سلیمان ألارزق کو ضعیف قرار دیا ہے:
۱)یحییٰ بن معین فی’’تاریخہ‘‘۳/۲۸۶ (۲)البخاری فی’’التاریخ الکبیر‘‘۱/۳۵۷
۳)البسوی فی المعرفۃ والتاریخ ۳/۳۶ (۴)العقیلی فی الضعفاء الکبیر ترجمہ ۹۲
۵)ابن أبی حاتم فی ’’الجرح والتعدیل‘‘۱/۱۷۶
۶)ابن حبان’’المجروحین۱/۱۲۰ (۷)ابن عدی’’الکامل فی الضعفاء‘‘۱/۲۷۶
۸)الدارقطنی فی’’الضعفاء والمتروکین ترجمہ۷۶ (۹)الذہبی فی’’المیزان‘‘۱/۲۳۲
۱۰)ابن حجر عسقلانی فی’’التہذیب‘‘۱/۳۵۴ وفی تقریب التہذیب ۱/۷۰
6)یزید بن ربیعہ الدمشقی:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘۱ /۷۷،۲/۶۳۱
امام نسائی فرماتے ہیں!متروک الحدیث۔دیکھئے:الضعفاء والمتروکین ترجمہ۶۴۳۔
درج ذیل محدثین نے بھی ضعیف قرار دیا ہے:
۱)البخاری فی’’التاریخ الکبیر ۴/۳۳۲ والتاریخ الصغیر ۲/۱۵۸
۲)العقیلی فی الضعفاء الکبیر ترجمہ۱۹۸۹ (۳)ابن أبی حاتم فی الجرح والتعدیل ۴/۲۶۱
۴)ابن حبان فی المجروحین۳/۱۰۴ (۵)ابن عدی فی الکامل ۷/۲۷۱۴
۶)الدارقطنی فی ’’الضعفاء والمتروکین ترجمہ ۵۹۰ (۷)الذہبی فی’’المیزان‘‘۴/۴۲۲
۸)ابن حجر عسقلانی فی’’اللسان المیزان ۶/۲۸۶
7)یحییٰ بن عبید اللہ بن عبد اللہ بن موھب التیمی المدنی:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘۲/۶۳۶
درج ذیل محدثین نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
۱)یحییٰ بن معین فی’’التاریخ‘‘۳/۲۸۰
(۲)البخاری فی’’التاریخ الکبیر‘‘۴/۲ و’’ تاریخ الصغیر ‘‘۲/۴ ’’والضعفاء الصغیر ‘‘۱۲۰
۳)العقیلی فی الضعفاء الکبیر ترجمہ ۲۰۴۰
(۴)ابن ابی حاتم فی’’الجرح والتعدیل‘‘۴/۲/۱۶۷
۵)ابن حبان فی’’المجروحین‘‘۳/۱۲۱ (۶)ابن عدی فی ’’الکامل‘‘۷/۲۲۵۹
۷)الذہبی فی ’’المیزان الاعتدال‘‘ ۴/۳۹۵
۸)ابن حجر عسقلانی فی ’’التہذیب‘‘ ۱۱/۲۵۲ و فی’’التقریب التہذیب‘‘ ۲/۳۵۳
8)عباد بن کثیر الرملی:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘ ۲/۶۱۷
۱)امام نسائی فرماتے ہیں ’’لیس بثقۃ‘‘درج ذیل محدثین نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
۲)یحییٰ بن معین فی’’التاریخ‘‘۴/۸۶
۳)البخاری فی’’التاریخ الکبیر‘‘۲/۲۷۰ و’’ تاریخ الصغیر ‘‘۲/۴ ’’والضعفاء الصغیر ‘‘۹۱
۴)العقیلی فی الضعفاء الکبیر ترجمہ ۱۳۹۶
۵)ابن ابی حاتم فی’’الجرح والتعدیل‘‘۳/۲۱۳
۶)ابن حبان فی’’المجروحین‘‘۲/۱۸۹ (۷)ابن عدی فی ’’الکامل‘‘۵/۱۶۶۴
۸)الدار قطنی فی ’’الضعفاء والمتروکین ترجمہ ۴۲۴
۹)الذہبی فی ’’المیزان‘‘۲/۳۸۵
۱۰)ابن حجر عسقلانی فی ’’التہذیب‘‘ ۵/۱۲۷ و فی’’التقریب التہذیب‘‘ ۱/۳۹۸
9)اسماعیل بن عیاش:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘ ۴/۵،۵/۲۱
۱)امام نسائی فرماتے ہیں:ضعیف،دیکھئے:’’الضعفاء والمتروکین ‘‘ترجمہ ۳۴
درج ذیل محدثین نے بھی ضعیف قرار دیا ہے۔
۲)البخاری فی’’التاریخ الکبیر‘‘۱/۳۶۹ (۳)العقیلی فی الضعفاء الکبیر ترجمہ۱۰۲
۴)تہذیب الکمال ۳/۱۶۳ (۵)ابن ابی حاتم فی ’’الجرح والتعدیل‘‘۲/۱۹۱
۶)یحییٰ بن معین فی’’التاریخ‘‘۲/۳۶ (۷)ابن عدی فی ’’الکامل فی الضعفاء‘‘۱/۲۸۸
۸)الذہبی فی ’’المیزان الاعتدال‘‘۱/۲۴۰
۹)ابن حجر عسقلانی فی ’’التقریب‘‘ ۱/۹۸ترجمہ۴۷۴ و فی’’ التہذیب‘‘ ۱/۳۲۱
10)قیس بن ربیع کوفی:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘ ۴/۷
۱)امام نسائی فرماتے ہیں:’’متروک الحدیث ‘‘ الضعفاء والمتروکین ترجمہ ۴۹۹
دیگر محدثین نے بھی اس کو ضعیف کہا ہے۔دیکھئے:درج ذیل کتب۔
۲)یحییٰ بن معین فی’’التاریخ‘‘۲/۴۹۰ (۳)البخاری فی’’التاریخ الکبیر‘‘۴/۱۵۶
۴)العقیلی فی الضعفاء الکبیر ترجمہ۱۵۲۷ (۵)ابن ابی حاتم فی ’’الجرح والتعدیل‘‘۷/۹۶
۶)ابن حبان فی’’المجروحین‘‘۲/۲۱۸ (۷)ابن عدی فی ’’الکامل‘‘۶/۲۰۶۳
۸)الذہبی فی ’’المیزان الاعتدال‘‘۳/۳۹۳
۹)ابن حجر ’’تہذیب التھذیب‘‘ ۸/۳۹۱ و ’’التقریب ‘‘ ۲/۱۲۸
11)عبد الرحمن بن زیاد بن أنعم الافریقی:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘ ۴/۴۴۵
۱)امام نسائی فرماتے ہیں:’’ضعیف ‘‘ الضعفاء والمتروکین ترجمہ ۳۶۱
درج ذیل محدثین نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
۲)یحییٰ بن معین فی’’التاریخ‘‘۲/۴۹۰ (۳)محمد بن عثمان فی ’’سوالاتہ‘‘ ترجمہ۳۳۰
۴)البخاری فی’’التاریخ الکبیر‘‘۳/۲۸۳ و’’ التاریخ الصغیر ‘‘۲/۱۲۳ ’’والضعفاء الصغیر ‘‘۷۰
۵)البسوی فی’’المعرفۃ والتاریخ‘‘ ۲/۲۳۳
(۶)العقیلی فی الضعفاء الکبیر ترجمہ۹۲۷ (۷)ابن ابی حاتم فی ’’الجرح والتعدیل‘‘۲/۲۳۴
۸)ابن حبان فی’’المجروحین‘‘۲/۵۰ (۹)ابن عدی فی ’’الکامل‘‘۴/۱۵۹۰
۱۰)الدار قطنی فی ’’الضعفاء والمتروکین ترجمہ ۳۳۷
۱۱)الذہبی فی ’’المیزان الاعتدال‘‘۲/۵۶۲ (۱۲)المغنی ۲/۳۸۰
۱۳)ابن حجر عسقلانی فی ’’تقریب التہذیب‘‘ ۱/۵۶۹و ’’تہذیب‘‘ ۶/۱۷۳
12)نصر بن طریف أبوجزی:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘ ۴/۴۴۶
۱)امام نسائی فرماتے ہیں:’’متروک الحدیث ‘‘ الضعفاء والمتروکین ترجمہ۵۹۳
درج ذیل محدثین نے بھی اسکو ضعیف قرار دیا ہے۔دیکھئے:
۲)یحییٰ بن معین فی’’تاریخہ‘‘۴/۹۱ (۳)محمد بن عثمان فی ’’سؤالاتہ‘‘ ترجمہ۳۷
۴)احمد بن حنبل فی’’عللہ‘‘۱/۵۳
۵)البخاری فی’’التاریخ الکبیر‘‘۴/۱۰۵ و’’ تاریخ الصغیر ‘‘۲/۱۵۷
۶)البسوی فی’’المعرفۃ والتاریخ‘‘ ۲/۱۲۳ (۷)العقیلی فی الضعفاء الکبیر ترجمہ ۱۸۴۹
۸)ابن ابی حاتم فی ’’الجرح والتعدیل ۴/۴۶۶
۹)ابن عدی فی الکامل ۷/۲۴۹۶ وفی المجروحین ۳/۵۲
۱۰)دارقطنی فی الضعفاء والمتروکین ترجمہ ۵۴۴
۱۱)ابن حجر فی اللسان المیزان ۶/۱۵۵
13)عبد اللہ بن خراش:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘ ۵/۴۴۶
۱)امام نسائی فرماتے ہیں ’’لیس بثقۃ‘‘الضعفاء والمتروکین ترجمہ ۳۲۶
اسکے علاوہ درج ذیل محدثین نے اسکو ضعیف قرار دیا ہے۔
۲)امام بخاری ’’تاریخ الکبیر‘‘۳/۸۰
۳)العقیلی نے ’’الضعفاء الکبیر ترجمہ ۷۹۷ میں
۴)ابن عدی نے ’’الکامل‘‘۴/۱۵۲۵ میں الذہبی نے ’’المیزان‘‘۲/۴۲۳ میں
14)الربیع بن صبیح البصری:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘ ۶/۲۲۷
اسکے ضعف کے لیے دیکھئے درج ذیل کتب۔
۱)یحییٰ بن معین فی’’تاریخہ‘‘۴/۹۱
۲)البخاری فی’’التاریخ الکبیر‘‘۱/۲۷۸ والضعفاء والمتروکین ترجمہ ۱۱۶
۳)العقیلی فی الضعفاء الکبیر ترجمہ ۴۸۳ ۴)ابن حبان فی’’المجروحین‘‘۱/۲۹۶
۵)الذہبی فی ’’المیزان‘‘ ۲/۴۱
(۶)ابن حجر عسقلانی فی ’’التہذیب‘‘ ۳/۲۴۷ و فی’’التقریب التہذیب ‘‘۱/۲۴۵
15)اسماعیل بن مسلم مکی:
’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘ ۶/۵۰۵
۱)امام نسائی فرماتے ہیں:’’متروک الحدیث ‘‘ الضعفاء والمتروکین ترجمہ۳۶
درج ذیل محدثین نے بھی اسکو ضعیف قرار دیا ہے۔
۲)یحییٰ بن معین فی’’تاریخہ‘‘۴/۷۰
۳)البخاری فی’’التاریخ الکبیر‘‘۱/۳۷۲ و’’ تاریخ الصغیر ‘‘۲/۸۴ ’’والضعفاء الصغیر ‘‘۱۷
۴)البسوی فی’’المعرفۃ والتاریخ‘‘ ۳/۶۶
۵)العقیلی فی الضعفاء الکبیر ترجمہ ۱۰۴ (۶)ابن أبی حاتم فی الجرح والتعدیل ۱/۱۹۸
۷)ابن حبان فی ’’المجروحین ۱/۱۹۸ (۸)ابن عدی’’الکامل فی الضعفاء ۱/۲۷۹
۹)الدارقطنی فی ’’الضعفاء والمتروکین ‘‘ترجمہ ۷۷
۱۰)الذہبی فی’’المیزان الاعتدال‘‘۱/۲۴۸
۱۱)ابن حجر عسقلانی فی تقریب ۱/۹۹ و تہذیب ۱/۳۳۱
۱۲)’’تہذیب الکمال ‘‘۳/۱۹۸ ترجمہ ۴۸۳
٭٭٭٭ ٭٭٭٭ ٭٭٭٭

































































































































کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں